یہ سوال ظاہراً درست اور وزنی معلوم ہوتا ہے لیکن دینی صحافتی میدان کی تمام تر جدوجہد پر اگر ایک گہری نظر ڈالی جائے تو یہ حقیقت مخفی نہیں رہتی کہ تمام تر صدق و اخلاص اور نیک نیتی کے باوجود کسی بھی جماعت یا طبقے کے کسی شمارے کی جدوجہد کو احوال زمانہ بدلنے کےلئے عملی نتائج کے اعتبار سے موثر اور بھرپور قرار نہیں دیا جاسکتا۔ اس کی کئی وجوہات پیش کی جاسکتی ہیں۔ مثلاً
ہمارے اس خطے میں جس قدر بھی تنظیمیں، ادارے اور ان کی فکر کے حامل رسائل موجود ہیں ان میں سے ہر ایک کے کام کی نوعیت جزوی ہے۔ ہر ایک کی جدوجہد کا دائرہ کار دین کے کسی ایک شعبے تک محدود ہے۔ یہی وجہ ہے کہ عرصہ دراز گزر جانے کے باوجود ان جماعتوں اور تنظیموں کی متفرق اور مختلف الجہت کوششوں سے دین میں مختلف فرقے تو معرض وجود میں آ گئے مگر دین کی وحدت اور ہمہ گیر اسلامی انقلاب کے نتائج حاصل نہیں ہوسکے اور پھر عالمگیر سطح پر احیائے اسلام اور اتحاد امت کا ایک انقلابی پروگرام تو کسی کے پیش نظر ہی نہیں۔ ایک بڑا المیہ یہ بھی ہے کہ اس میدان میں ہونے والی مختلف کوششوں میں کوئی باہمی ربط یا ہم آہنگی موجود نہیں۔
مذکورہ بالا صورت حال اس بات کا تقاضا کرتی ہے کہ ملت اسلامیہ کی نشاۃ ثانیہ اور احیائے اسلام کے عالمگیر مشن کی ترویج و اشاعت کےلئے ایک ایسا جریدہ ہو جس کا دائرہ کار بیک وقت ہمہ پہلو اور ہمہ گیر ہونے کے ساتھ ساتھ ہر قسم کے فرقہ وارانہ، گروہی، علاقائی اور محدود وفاداریوں سے بالاتر ہو اور وہ خالصتاً انقلابی نہج پر عالم اسلام کے موثر اتحاد اور ملت اسلامیہ کی گم گشتہ منزل کی تلاش کےلئے سرگرم عمل ہو۔
وقت کی اس اہم ترین ضرورت کے پیش نظر تحریک احیائے اسلام کے مرحلہ دعوت کے فروغ کے ابتدائی عرصے میں اپریل 1987ء میں مجلہ ”منہاج القرآن“ کا اجراء کیا گیا۔
ماہنامہ منہاج القرآن کے اجراء کا مقصدِ وحید قومی وملی سطح پر ایک ہمہ گیر اور ہمہ جہت فکری انقلاب اور علمی و عملی دعوت ہے جو بیک وقت علمی وفکری جمود کا خاتمہ کرنے کے ساتھ ساتھ اخلاقی و روحانی احیاء کےلئے مناسب ماحول پیدا کرنے میں ممدو معاون ثابت ہو۔
ماہنامہ منہاج القرآن کی ضرورت و اہمیت کا اندازہ اس بات سے بھی لگایا جاسکتا ہے کہ یہ مسلکی اور فرقہ وارانہ تعصبات سے بالاتر علم و عمل اور محبت واخوت کا علمبردار ہے۔ ہر وہ شخص اس کا قاری ہے جو امت کا درد اپنے سینے میں محسوس کرتا ہے۔ ہر وہ پاکستانی ذہن جو اس کی وحدت کےلئے تڑپتا ہے اور جس کا دل فرقہ واریت اور گروہ بندی پر خون کے آنسو روتا ہے۔ جو ملت کو ایک شیرازے میں منسلک دیکھنا چاہتا ہے۔ جو ہر سو محبت کے چراغ روشن دیکھنا چاہتا ہے۔ جو منافقانہ اور اجارہ دارانہ ذہنیت کے تعفن سے دور انس و پیار کی پرمہک فضاؤں میں سانس لینا چاہتا ہے۔
اس کے سرورق پر جلی حروف میں ثبت شدہ یہ فقرہ ”احیائے اسلام اور امن عالم کا داعی“ اس شمارے کے اغراض و مقاصد کو روز روشن کی طرح واضح کر رہا ہے۔ نیز یہ ملک بھر کے دینی رسائل میں کثیر الاشاعت شمارہ ہے جو دنیا کے 80 ممالک میں پڑھا جاتا ہے۔ اور یہ مجلہ ملک کی تمام لائبریریوں اور تعلمی و تحقیقی اداروں کےلئے منظور شدہ ہے اور مقبول عام ہونے کے ساتھ ساتھ پوری آب و تاب کے ساتھ اپنی کامیابی کا لوہا منوا رہا ہے۔
ماہنامہ منہاج القرآن کو اپنے اس عظیم دینی صحافت کا سفر شروع کئے ہوئے اب تک (1987ء تا 2005ء) انیس برس ہوئے ہیں اس عرصہ میں اس نے وہ تمام کامیابیاں حاصل کی ہیں جس کا موازنہ اگر ہم دوسرے ماہناموں کے ساتھ کروائیں تو اتنی کامیابیاں کسی اور کے حصے میں نظر نہیں آرہیں۔ اس مجلہ کے اثرات تمام شعبہ ہائے زندگی پر صاف نظر آتے ہیں۔ مثلاً اس نے محدود دائرہ کار سے اٹھ کر ہمہ گیر اور آفاقی طرز پر دعوتی و تربیتی کام سرانجام دینے کا شعور پیدا ہوا ہے۔ لوگوں کے ذہنوں کو محدودیت اور بے مقصدیت سے نکال کر امید کی شمع جلانے کےلئے مقصدیت اور باہمی پیار و محبت اور خلوص پر مبنی ماحول پیدا کرنے میں اس مجلے کے کردار کو کبھی فراموش نہیں کیا جاسکتا۔ دینی محاذ پر درج ذیل تین پہلوؤں کے اعتبار سے اس کے اثرات دکھائی دیتے ہیں۔
دینی اثرات کے ساتھ ساتھ اس مجلہ کے معاشرتی اثرات آج کے اس روبہ زوال معاشرے میں گنج گرانمایہ سے کم نہیں۔
اس مجلے نے فرقہ وارانہ اختلاف کی شدت میں کمی۔۔۔۔ جدید تعلیم یافتہ طبقے کی فکری راہنمائی۔۔۔ جدید ٹیکنالوجی کے قبلہ کی درستگی۔۔۔۔ اور اخلاقی اصلاح کے حوالے سے اہم ترین کردار ادا کیا۔
مجلہ نے اپنا پیغام کسی خاص طبقے تک محدود نہیں رکھا یہی وجہ ہے کہ آج مجلہ منہاج القرآن کو دیگر تمام معاصر رسائل و جرائد کے مقابلہ میں یہ امتیاز بھی حاصل ہے کہ اس کے پلیٹ فارم پر جہاں تمام مذہبی مکاتب فکر کے لوگ جمع ہیں وہاں تمام شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے لوگ بھی وابستہ ہیں۔ آج یہ مجلہ دینی صحافت میں فی الواقع کثیر الاشاعت مجلہ بن چکا ہے اور پوری دنیا میں اس کے قارئین کا حلقہ موجود ہے۔
احیائے اسلام، اتحاد امت اور مصطفوی انقلاب کی نقیب تحریک کا اولین اور علمی ترجمان یہ ماہنامہ اپنے شاندار دعوتی، تحریکی، تعلیمی اور پروقار صحافتی سفر طے کر رہا ہے۔ اس کا یہ منفرد راہِ صحافت کے گرد آلود ماحول میں سنجیدہ اور بامقصد دینی صحافت کا وقار بھی ہے اور تحریکی و انقلابی ادب کی لازوال تاریخ کا نقیب بھی۔ اس کے امتیازات میں سرفہرست قدوۃ الاولیاء حضور پیر سیدنا طاہر علاؤالدین الگیلانی البغدادی کا روحانی فیض اور مفکر اسلام حکیم الامت پروفیسر ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کی سرپرستی ہے۔ نیز ان قارئین کا دینی جذبہ بھی شامل حال ہے جو ملک اور بیرون ملک تحریک اور قائد تحریک کے مشن اور پروگرام کے ساتھ دل و جان سے وابستہ ہیں۔ علاوہ ازیں اس شمارہ کو یہ فخر بھی حاصل ہے کہ اس کو ان اہل قلم حضرات کا تعاون حاصل ہے جو قوم وملت کا درد رکھنے والے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ ماہنامے میں آج تک کوئی ایسی تحریر نہیں چھپی جس سے مذہبی منافرت و انتشار اور بدمزگی پیدا ہو اور اس کے پیش نظر کوئی مالی منفعت بھی نہیں۔ یہی وجہ ہے کہ کاغذ اور طباعت کے اخراجات میں اضافے کے باوجود اس کا سالانہ زر اعانت اس مہنگائی کے دور میں بھی 150روپے ہے۔ اس لئے آج یہ ماہنامہ بلا مبالغہ ملک میں چھپنے والے دینی رسائل میں کثیرالاشاعت معیاری اور علمی رسالہ ہے۔ اس کا تحریکی، علمی اور فکری سفر قارئین کے تعاون سے جاری ہے اور ان شاء اللہ شب ظلمت کے اس اختتام تک جاری رہے گا جب ہر سو صبح انقلاب اپنی روشنی بکھیر نہیں دیتی اور بعد ازاں بھی صبح انقلاب کی کرنوں کو چہار سو بکھیرنے میں اپنا کردار ادا کرتا رہے گا۔
اپریل1987ء کا پہلا شمارہ ”گروپ آف ایڈیٹرز“ احسان حسن ساحر، شاہد شیدائی، مفتی محمد خان قادری، ضیاءنیّر، چوہدری محمد اشرف قادری، محمد صدیق قمراور محمد امین مدنی کی اجتماعی کاوشوں سے منظر عام پر آیا۔ بعد ازاں درج ذیل احباب نے مدیر اعلیٰ/ مدیرکی ذمہ داریاں سرانجام دیں:
عہدہ ذمہ داری | نام | مدت ذمہ داری |
مدیر | جاویدالقادری | مئی 1987ء تا ستمبر1988ء |
مدیر اعلیٰ | جاوید القادری | اکتوبر1988ء تا مئی 1991ء |
مدیر اعلیٰ | علی اکبر قادری | جون 1991ء تا مارچ 1992ء |
مدیر | محمد جاوید نقشبندی | اپریل 1992ء تا اگست 1993ء |
مدیر | محمد الیاس اعظمی | ستمبر 1993ء تا اگست 1994ء |
مدیر اعلیٰ | علی اکبر قادری | فروری 1995ء تا اکتوبر 2001ء |
مدیر | شبیر احمد جامی | نومبر2001ء |
مدیر اعلیٰ | محمد ندیم چودھری | دسمبر2001ء تا مارچ 2002ء |
مدیر | محمد سلیم دانش | اپریل 2002ء تا مارچ 2004ء |
مدیر اعلیٰ | علی اکبر قادری | اپریل 2004ء تا حال |
درج ذیل احباب نے اپریل 1987ء تا حال نائب مدیر/ معاون مدیر کے طور پر ذمہ داریاں سرانجام دیں:
عہدہ ذمہ داری | نام | مدت ذمہ داری |
نائب مدیر | چوہدری محمد اشرف قادری | مئی 1987ء تا مارچ 1990ء |
معاون مدیر | مفتی محمد خان قادری | مئی 1987ء تا مارچ 1990ء |
معاون مدیر | ضیاء نیّر | مئی 1987ء تا مارچ 1990ء |
معاون مدیر | خلیل الرحمن قادری | اکتوبر 1988ء تا مارچ 1990ء |
نائب مدیر | محمد اسلم حیات | جون 1991ء تا جون 1992ء |
نائب مدیر | غلام مصطفی عابد علوی | جولائی 1992ء تا نومبر1992ء |
نائب مدیر | محمد الیاس اعظمی | دسمبر 1992ء تا اگست 1993ء |
معاون مدیر | تاج الدین ہاشمی، منظور الحسن | اکتوبر 1993ء تا اگست 1994ء |
نائب مدیر | تاج الدین ہاشمی | ستمبر 1994ء تا جولائی 1995ء |
مدیر | محمد منظور الحسن قادری | ستمبر 1994ء تا جون 1996ء |
معاون مدیر | محمد تاج الدین ہاشمی | جولائی 1996ء تا اکتوبر 1998ء |
مدیر | محمد تاج الدین ہاشمی | نومبر 1998ء تا جنوری 2000ء |
نائب مدیر | ایچ شمس الرحمن آسی | مارچ 2000ء تا مارچ 2002ء |
معاون مدیر | محمد سلیم دانش | نومبر 2001ء تا جنوری 2002ء |
نائب مدیر | محمد یوسف | اپریل 2002ء تا حال |
سال | کل شمارے | کل صفحات |
اپریل 1987ء تا دسمبر 1987ء | 8 | 612 |
جنوری 1988ء تا دسمبر 1988ء | 11 | 1024 |
فروی 1989ء تا دسمبر1989ء | 10 | 752 |
جنوری 1990ء تا دسمبر1990ء | 11 | 844 |
جنوری 1991ء تا دسمبر1991ء | 12 | 774 |
جنوری 1992ء تا دسمبر1992ء | 10 | 1052 |
جنوری 1993ء تا دسمبر1993ء | 12 | 798 |
جنوری 1994ء تا دسمبر1994ء | 12 | 796 |
جنوری 1995ء تا دسمبر1995ء | 12 | 772 |
جنوری 1996ء تا دسمبر1996ء | 12 | 768 |
جنوری 1997ء تا دسمبر1997ء | 12 | 784 |
جنوری 1998ء تا دسمبر 1998ء | 12 | 860 |
جنوری 1999ء تا دسمبر1999ء | 12 | 864 |
فروری 2000ء تا دسمبر2000ء | 10 | 700 |
جنوری 2001ء تا دسمبر2001ء | 10 | 812 |
جنوری 2002ء تا دسمبر2002ء | 12 | 598 |
جنوری 2003ء تا دسمبر2003ء | 12 | 646 |
جنوری 2004ء تا دسمبر2004ء | 12 | 838 |
جنوری 2005ء تا اگست2005ء | 8 | 600 |
210 | 13914 |
ماہنامہ منہاج القرآن کو آغاز ہی سے یہ اعزاز حاصل ہے کہ اس نے حالات و واقعات اور تاریخی تناظر میں خصوصی نمبرز کی اشاعت کا بکثرت اہتمام کیا۔
ہر سال محرم الحرام، میلاد النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم، معراج النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم، شب برات اور، رمضان المبارک کے مواقع پر خصوصی اشاعت کا اہتمام ماہنامہ منہاج القرآن کا طرہ امتیاز ہے۔ علاوہ ازیں درج ذیل خصوصی شمارے مختلف موضوعات پر (1987ء تا حال) شائع کئے گئے۔ ان کی تفصیل درج ذیل ہے:
نمبرشمار | ماہ و سال | نام |
1 | اپریل 1987ء | منہاج القرآن کانفرنس نمبر |
2 | جولائی 1987ء | دورہ یورپ و کویت پر خصوصی اشاعت |
3 | اکتوبر1987ء | اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان بریلوی نمبر |
4 | دسمبر1987ء | سیدنا غوث اعظم رضی اللہ عنہ نمبر |
5 | مئی 1988ء | صوبائی منہاج القرآن کانفرنس کراچی پر خصوصی اشاعت |
6 | جون 1988ء | منہاج القرآن انٹرنیشنل کانفرنس لندن کے بارے میں خصوصی فیچر |
7 | اکتوبر 1988ء | ویمبلے انٹرنیشنل اسلامک کانفرنس نمبر |
8 | دسمبر 1988ء جنوی 1989ء | ختم نبوت کانفرنس نمبر |
9 | جون، جولائی 1989ء | تاسیس انقلاب کانفرنس نمبر |
10 | مئی، جون1990ء | ڈاکٹر فریدالدین قادری نمبر |
11 | جنوری، فروری، مارچ 1992ء | تحریک منہاج القرآن کے 10 سال خصوصی نمبر |
12 | اکتوبر 1992ء | سیدنا طاہر علاؤالدین القادری الگیلانی نمبر |
13 | دسمبر1999ء جنوری 2000ء | بیسویں صدی کے اختتام اور اکیسویں صدی کے آغاز پر خصوصی اشاعت |
14 | فروری، مارچ 2000ء | قائد نمبر |
15 | اپریل 2000ء | آل پاکستان مشائخ کانفرنس پر خصوصی اشاعت |
16 | جولائی 2000ء | MES ۔ منہاج ایجوکیشن سوسائٹی نمبر |
17 | اگست 2000ء | MIU ۔ منہاج انٹرنیشنل یونیورسٹی نمبر |
18 | فروری 2001ء | قائد تحریک کی پچاسویں سالگرہ پر گولڈن جوبلی نمبر |
19 | فروری 2002ء | قائد نمبر |
20 | فروری 2003ء | قائد نمبر |
21 | اکتوبر 2003ء | سہ روزہ تربیتی و روحانی کیمپ پر خصوصی اشاعت |
22 | فروری 2004ء | قائد نمبر |
23 | نومبر 2004ء | دورہ بھارت (تفصیلی رپورٹ) |
24 | فروری 2005ء | قائد نمبر |
25 | جولائی 2005ء | امام اعظم ابو حنیفہ نمبر |
26 | اکتوبر 2005ء | سلور جوبلی نمبر |
ماہنامہ منہاج القرآن کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ اسے ملک پاکستان کے نامور علمی و ادبی شخصیات کا قلمی تعاون شروع دن ہی سے حاصل رہا ہے۔
ان نامور علم دوست احباب میں
ماہنامہ منہاج القرآن میں ابتداء دن سے قارئین کی دلچسپی اور علم دوستی کے پیش نظر ایسے مضامین شائع ہوتے رہے ہیں جو نہ صرف قارئین کے علم میں اضافہ کا موجب ہوتے ہیں بلکہ ان کی اخلاقی، روحانی اور تنظیمی تربیت کا وافر سامان بھی مہیا کرتے ہیں۔ ماہنامہ منہاج القرآن میں درج ذیل موضوعا ت پر مختلف عنوانات کے تحت بیسیوں مضامین شائع ہوتے رہے، موضوع کے اعتبار سے ہر عنوان پر آنے والی مختلف تحریروں کا ذکر ان صفحات پر ناممکن ہے۔ قارئین کی دلچسپی کے پیش نظر صرف موضوعات پر اکتفا کیا جا رہا ہے۔
درج بالا موضوعات ماہنامہ منہاج القرآن کے مستقل سلسلے ہیں۔ علاوہ ازیں درج ذیل موضوعات پر لکھی جانے والی مختلف تحریریں بھی قارئین کو اس موضوع سے متعلقہ تمام معلومات بہم پہنچانے کی ایک اچھی اور بہترین کاوش ہے۔
Copyrights © 2024 Minhaj-ul-Quran International. All rights reserved